احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ كَيْفَ يُنْبَذُ إِلَى أَهْلِ الْعَهْدِ:
باب: عہد کیوں کر واپس کیا جائے؟
وقوله: {وإما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سواء} الآية.
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے سورۃ الانفال میں فرمایا «وإما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سواء» اگر آپ کو کسی قوم کی طرف سے دغا بازی کا ڈر ہو تو آپ ان کا عہد معقول طور سے ان کو واپس کر دیں۔ آخر آیت تک۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3177
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرنا حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال:"بعثني ابو بكر رضي الله عنه فيمن يؤذن يوم النحر بمنى لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان ويوم الحج الاكبر يوم النحر وإنما قيل الاكبر من اجل قول الناس الحج الاصغر، فنبذ ابو بكر إلى الناس في ذلك العام فلم يحج عام حجة الوداع الذي حج فيه النبي صلى الله عليه وسلم مشرك".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (حجۃ الوداع سے پہلے والے حج کے موقع پر) دسویں ذی الحجہ کے دن بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ مجھے بھی منیٰ میں یہ اعلان کرنے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے اور حج اکبر کا دن دسویں تاریخ ذی الحجہ کا دن ہے۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہ لوگ (عمرہ کو) حج اصغر کہنے لگے تھے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سال مشرکوں سے جو عہد لیا تھا اسے واپس کر دیا، اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہیں ہوا۔

Share this: