احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

82: 82- بَابُ الإِهْلاَلِ مِنَ الْبَطْحَاءِ، وَغَيْرِهَا لِلْمَكِّيِّ وَلِلْحَاجِّ إِذَا خَرَجَ إِلَى مِنًى:
باب: جو شخص مکہ میں رہتا ہو وہ منیٰ کو جاتے وقت بطحاء وغیرہ مقاموں سے احرام باندھے۔
وسئل عطاء عن المجاور يلبي بالحج، قال: وكان ابن عمر رضي الله عنهما يلبي يوم التروية إذا صلى الظهر واستوى على راحلته، وقال عبد الملك: عن عطاء، عن جابر رضي الله عنه، قدمنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فاحللنا حتى يوم التروية، وجعلنا مكة بظهر لبينا بالحج , وقال ابو الزبير: عن جابر، اهللنا من البطحاء، وقال عبيد بن جريج لابن عمر رضي الله عنهما: رايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال ولم تهل انت حتى يوم التروية ؟ , فقال: لم ار النبي صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته.
‏‏‏‏ اور اسی طرح ہر ملک والا حاجی جو عمرہ کر کے مکہ رہ گیا ہو۔ اور عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا جو شخص مکہ ہی میں رہتا ہو وہ حج کے لیے لبیک کہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما آٹھویں ذی الحجہ میں نماز ظہر پڑھنے کے بعد جب سواری پر اچھی طرح بیٹھ جاتے تو لبیک کہتے۔ عبدالملک بن ابی سلیمان نے عطاء سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم حجتہ الوداع میں مکہ آئے۔ پھر آٹھویں ذی الحجہ تک کے لیے ہم حلال ہو گئے۔ اور (اس دن مکہ سے نکلتے ہوئے) جب ہم نے مکہ کو اپنی پشت پر چھوڑا تو حج کا تلبیہ کہہ رہے تھے۔ ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے یوں بیان کیا کہ ہم نے بطحاء سے احرام باندھا تھا۔ اور عبید بن جریج نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ جب آپ مکہ میں تھے تو میں نے دیکھا اور تمام لوگوں نے احرام چاند دیکھتے ہی باندھ لیا تھا لیکن آپ رضی اللہ عنہ نے آٹھویں ذی الحجہ سے پہلے احرام نہیں باندھا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ جب تک آپ منیٰ جانے کو اونٹنی پر سوار نہ ہو جاتے احرام نہ باندھتے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1653
حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا إسحاق الازرق، حدثنا سفيان، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: سالت انس بن مالك رضي الله عنه، قلت:"اخبرني بشيء عقلته عن النبي صلى الله عليه وسلم، اين صلى الظهر والعصر يوم التروية ؟ قال: بمنى، قلت: فاين صلى العصر يوم النفر ؟ قال: بالابطح , ثم قال: افعل كما يفعل امراؤك".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق ازرق نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالعزیز بن رفیع کے واسطے سے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز آٹھویں ذی الحجہ میں کہاں پڑھی تھی؟ اگر آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہے تو مجھے بتائیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ منیٰ میں۔ میں نے پوچھا کہ بارہویں تاریخ کو عصر کہاں پڑھی تھی؟ فرمایا کہ محصب میں۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ جس طرح تمہارے حکام کرتے ہیں اسی طرح تم بھی کرو۔

Share this: