احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

72: 72- بَابُ قِصَّةُ الأَسْوَدِ الْعَنْسِيِّ:
باب: اسود عنسی کا قصہ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4378
حدثنا سعيد بن محمد الجرمي، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن عبيدة بن نشيط وكان في موضع آخر اسمه عبد الله، ان عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال: بلغنا ان مسيلمة الكذاب قدم المدينة، فنزل في دار بنت الحارث، وكان تحته بنت الحارث بن كريز وهي ام عبد الله بن عامر، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ثابت بن قيس بن شماس وهو الذي يقال له: خطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم قضيب، فوقف عليه، فكلمه، فقال له مسيلمة: إن شئت خليت بيننا وبين الامر ثم جعلته لنا بعدك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لو سالتني هذا القضيب ما اعطيتكه، وإني لاراك الذي اريت فيه ما اريت، وهذا ثابت بن قيس وسيجيبك عني"، فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے سعید بن محمد جرمی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا مجھ سے ان کے والد ابراہیم بن سعد نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن عبیدہ بن نشیط نے، دوسرے موقع پر (ابن عبیدہ رضی اللہ عنہ) کے نام کی تصریح ہے یعنی عبداللہ اور ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جب مسیلمہ کذاب مدینہ آیا تو بنت حارث کے گھر اس نے قیام کیا، کیونکہ بنت حارث بن کریز اس کی بیوی تھی۔ یہی عبداللہ بن عبداللہ بن دعامر کی ماں ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے یہاں تشریف لائے (تبلیغ کے لیے) آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ثابت رضی اللہ عنہ وہی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب کے نام سے مشہور تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آ کر ٹھہر گئے اور اس سے گفتگو کی اور اسے اسلام کی دعوت دی۔ مسیلمہ نے کہا کہ میں اس شرط پر مسلمان ہوتا ہوں کہ آپ کے بعد مجھ کو حکومت ملے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم مجھ سے یہ چھڑی مانگو گے تو میں یہ بھی نہیں دے سکتا اور میں تو سمجھتا ہوں کہ تم وہی ہو جو مجھے خواب میں دکھائے گئے تھے۔ یہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ ہیں اور میری طرف سے تمہاری باتوں کا یہی جواب دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔

Share this: