احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- بَابُ شِرْبِ الأَعْلَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ:
باب: بلند کھیت والا ٹخنوں تک پانی بھر لے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2362
حدثنا محمد هو ابن سلام، اخبرنا مخلد بن يزيد الحراني، قال: اخبرني ابن جريج، قال: حدثني ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، انه حدثه،"ان رجلا من الانصار خاصم الزبير في شراج من الحرة يسقي بها النخل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اسق يا زبير، فامره بالمعروف، ثم ارسل إلى جارك، فقال الانصاري: ان كان ابن عمتك، فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: اسق، ثم احبس يرجع الماء إلى الجدر واستوعى له حقه، فقال الزبير: والله إن هذه الآية انزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم سورة النساء آية 65". قال لي ابن شهاب: فقدرت الانصار والناس قول النبي صلى الله عليه وسلم: اسق، ثم احبس حتى يرجع إلى الجدر، وكان ذلك إلى الكعبين.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد نے خبر دی کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے ندی کے بارے میں جس سے کھجوروں کے باغ سیراب ہوا کرتے تھے، جھگڑا کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زبیر! تم سیراب کر لو۔ پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلد پانی چھوڑ دینا۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا۔ جی ہاں! آپ کی پھوپھی کے بیٹے ہیں نا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے زبیر! تم سیراب کرو، یہاں تک کہ پانی کھیت کی مینڈوں تک پہنچ جائے۔ اس طرح آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کا پورا حق دلوا دیا۔ زبیر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ قسم اللہ کی یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی تھی «لا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم‏» ہرگز نہیں، تیرے رب کی قسم! اس وقت تک یہ ایمان والے نہیں ہوں گے جب تک اپنے جملہ اختلافات میں آپ کو حکم نہ تسلیم کر لیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ انصار اور تمام لوگوں نے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی بنا پر کہ سیراب کرو اور پھر اس وقت تک رک جاؤ، جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے۔ ایک اندازہ لگا لیا، یعنی پانی ٹخنوں تک بھر جائے۔

Share this: