احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ}:
باب: آیت کی تفسیر ”قیامت (کے واقع ہونے کی تاریخ) کی خبر صرف اللہ پاک ہی کو ہے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4777
حدثني إسحاق، عن جرير، عن ابي حيان، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوما بارزا للناس إذ اتاه رجل يمشي، فقال: يا رسول الله، ما الإيمان ؟ قال:"الإيمان ان تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، ولقائه، وتؤمن بالبعث الآخر"، قال: يا رسول الله، ما الإسلام ؟ قال:"الإسلام ان تعبد الله، ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان"، قال: يا رسول الله، ما الإحسان ؟ قال:"الإحسان ان تعبد الله كانك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك"، قال: يا رسول الله، متى الساعة ؟ قال:"ما المسئول عنها باعلم من السائل، ولكن ساحدثك عن اشراطها: إذا ولدت المراة ربتها فذاك من اشراطها، وإذا كان الحفاة العراة رءوس الناس فذاك من اشراطها، في خمس لا يعلمهن إلا الله: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام سورة لقمان آية 34، ثم انصرف الرجل، فقال: ردوا علي فاخذوا ليردوا، فلم يروا شيئا، فقال: هذا جبريل جاء ليعلم الناس دينهم".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، ان سے جریر نے، ان سے ابوحیان نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں کے ساتھ تشریف رکھتے تھے کہ ایک نیا آدمی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: یا رسول اللہ! ایمان کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ اور اس کے فرشتوں، رسولوں اور اس کی ملاقات پر ایمان لاؤ اور قیامت کے دن پر ایمان لاؤ۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! اسلام کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تنہا اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! احسان کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی اس طرح عبادت کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو ورنہ یہ عقیدہ لازماً رکھو کہ اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! قیامت کب قائم ہو گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے پوچھا جا رہا ہے خود وہ سائل سے زیادہ اس کے واقع ہونے کے متعلق نہیں جانتا۔ البتہ میں تمہیں اس کی چند نشانیاں بتاتا ہوں۔ جب عورت ایسی اولاد جنے جو اس کے آقا بن جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے، جب ننگے پاؤں، ننگے جسم والے لوگ لوگوں پر حاکم ہو جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت بھی ان پانچ چیزوں میں سے ہے جسے اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا، بیشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے۔ وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم میں کیا ہے (لڑکا یا لڑکی) پھر وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں میرے پاس واپس بلا لاؤ۔ لوگوں نے انہیں تلاش کیا تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ لائیں لیکن ان کا کہیں پتہ نہیں تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صاحب جبرائیل تھے (انسانی صورت میں) لوگوں کو دین کی باتیں سکھانے آئے تھے۔

Share this: