احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَصَلِّ عَلَيْهِمْ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ التوبہ میں) فرمان «وصل عليهم‏» ۔
ومن خص اخاه بالدعاء دون نفسه وقال ابو موسى: قال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم اغفر لعبيد ابي عامر اللهم اغفر لعبد الله بن قيس ذنبه.
‏‏‏‏ اور ان کے لیے دعا کیجئے۔ اور جس نے اپنے آپ کو چھوڑ کر اپنے بھائی کے لیے دعا کی اس کی فضیلت کا بیان۔ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! عبیدہ ابوعامر کی مغفرت کر، اے اللہ! عبداللہ بن قیس کے گناہ معاف کر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6331
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن يزيد بن ابي عبيد مولى سلمة، حدثنا سلمة بن الاكوع، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، قال رجل من القوم: ايا عامر، لو اسمعتنا من هنيهاتك، فنزل يحدو بهم يذكر تالله لولا الله ما اهتدينا وذكر شعرا غير هذا ولكني لم احفظه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من هذا السائق"، قالوا: عامر بن الاكوع، قال:"يرحمه الله"، وقال رجل من القوم: يا رسول الله، لولا متعتنا به، فلما صاف القوم قاتلوهم، فاصيب عامر بقائمة سيف نفسه فمات، فلما امسوا اوقدوا نارا كثيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما هذه النار على اي شيء توقدون ؟"، قالوا: على حمر إنسية، فقال:"اهريقوا ما فيها وكسروها"، قال رجل: يا رسول الله، الا نهريق ما فيها ونغسلها قال:"او ذاك".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے مسلم کے مولیٰ یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر گئے (راستہ میں) مسلمانوں میں سے کسی شخص نے کہا عامر! اپنی حدی سناؤ۔ وہ حدی پڑھنے لگے اور کہنے لگے۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے اس کے علاوہ دوسرے اشعار بھی انہوں نے پڑھے مجھے وہ یاد نہیں ہیں۔ (اونٹ حدی سن کر تیز چلنے لگے تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سواریوں کو کون ہنکا رہا ہے، لوگوں نے کہا کہ عامر بن اکوع ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کاش ابھی آپ ان سے ہمیں اور فائدہ اٹھانے دیتے۔ پھر جب صف بندی ہوئی تو مسلمانوں نے کافروں سے جنگ کی اور عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی جو خود ان کے پاؤں پر لگ گئی اور ان کی موت ہو گئی۔ شام ہوئی تو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ کیسی ہے، اسے کیوں جلایا گیا ہے؟ صحابہ نے کہا کہ پالتو گدھوں (کا گوشت پکانے) کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ ہانڈیوں میں گوشت ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اجازت ہو تو ایسا کیوں نہ کر لیں کہ ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یہی کر لو۔

Share this: