احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ:
باب: کفائت میں دینداری کا لحاظ ہونا۔
وقوله: وهو الذي خلق من الماء بشرا فجعله نسبا وصهرا وكان ربك قديرا سورة الفرقان آية 54.
1 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «وهو الذي خلق من الماء بشرا فجعله نسبا وصهرا وكان ربك قديرا‏» کہ اللہ وہی ہے جس نے انسان کو پانی (نطفے) سے پیدا کیا، پھر اسے ددھیال اور سسرال کے رشتوں میں بانٹ دیا (اس کو کسی کا بیٹا، بیٹی کسی کا داماد، بہو بنا دیا (یعنی خاندانی اور سسرال دونوں رشتے رکھے) اور اے پیغمبر! تیرا مالک بڑی قدرت والا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5088
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها،"ان ابا حذيفة بن عتبة بن ربيعة بن عبد شمس وكان ممن شهد بدرا مع النبي صلى الله عليه وسلم تبنى سالما وانكحه بنت اخيه هند بنت الوليد بن عتبة بن ربيعة، وهو مولى لامراة من الانصار، كما تبنى النبي صلى الله عليه وسلم زيدا"، وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس إليه وورث من ميراثه حتى انزل الله: ادعوهم لآبائهم إلى قوله: ومواليكم سورة الاحزاب آية 5، فردوا إلى آبائهم، فمن لم يعلم له اب كان مولى واخا في الدين، فجاءت سهلة بنت سهيل بن عمرو القرشي، ثم العامري وهي امراة ابي حذيفة بن عتبة النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إنا كنا نرى سالما ولدا، وقد انزل الله فيه ما قد علمت، فذكر الحديث.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس (مہشم) نے جو ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ سالم بن معقل رضی اللہ عنہ کو لے پالک بیٹا بنایا، اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہندہ بنت الولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا۔ پہلے سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون (شبیعہ بنت یعار) کے آزاد کردہ غلام تھے لیکن حذیفہ نے ان کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو (جو آپ ہی کے آزاد کردہ غلام تھے) اپنا لے پالک بیٹا بنایا تھا جاہلیت کے زمانے میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو لے پالک بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسے اسی کی طرف نسبت کر کے پکارا کرتے تھے اور لے پالک بیٹا اس کی میراث میں سے بھی حصہ پاتا آخر جب سورۃ الحجرات میں یہ آیت اتری «ادعوهم لآبائهم‏» کہ انہیں ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو اللہ تعالیٰ کے فرمان «ومواليكم‏» تک تو لوگ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارنے لگے جس کے باپ کا علم نہ ہوتا تو اسے «مولى» اور دینی بھائی کہا جاتا۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو القرشی ثم العامدی رضی اللہ عنہا جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم تو سالم کو اپنا حقیقی جیسا بیٹا سمجھتے تھے اب اللہ نے جو حکم اتارا وہ آپ کو معلوم ہے پھر آخر تک حدیث بیان کی۔

Share this: