احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ لاَ صَدَقَةَ إِلاَّ عَنْ ظَهْرِ غِنًى:
باب: صدقہ وہی بہتر ہے جس کے بعد بھی آدمی مالدار ہی رہ جائے (بالکل خالی ہاتھ نہ ہو بیٹھے)۔
ومن تصدق وهو محتاج او اهله محتاج او عليه دين، فالدين احق ان يقضى من الصدقة والعتق والهبة وهو رد عليه ليس له ان يتلف اموال الناس، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: من اخذ اموال الناس يريد إتلافها اتلفه الله إلا ان يكون معروفا بالصبر فيؤثر على نفسه، ولو كان به خصاصة كفعل ابي بكر رضي الله عنه حين تصدق بماله وكذلك آثر الانصار المهاجرين، ونهى النبي صلى الله عليه وسلم عن إضاعة المال فليس له ان يضيع اموال الناس بعلة الصدقة"، وقال كعب بن مالك رضي الله عنه: قلت يا رسول الله: إن من توبتي ان انخلع من مالي صدقة إلى الله وإلى رسوله صلى الله عليه وسلم ؟ , قال: امسك عليك بعض مالك فهو خير لك"، قلت: فإني امسك سهمي الذي بخيبر.
‏‏‏‏ اور جو شخص خیرات کرے کہ خود محتاج ہو جائے یا اس کے بال بچے محتاج ہوں (تو ایسی خیرات درست نہیں) اسی طرح اگر قرضدار ہو تو صدقہ اور آزادی اور ہبہ پر قرض ادا کرنا مقدم ہو گا اور اس کا صدقہ اس پر پھیر دیا جائے گا اور اس کو یہ درست نہیں کہ (قرض نہ ادا کرے اور خیرات دے کر) لوگوں (قرض خواہوں) کی رقم تباہ کر دے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کا مال (بطور قرض) تلف کرنے (یعنی نہ دینے) کی نیت سے لے تو اللہ اس کو برباد کر دے گا۔ البتہ اگر صبر اور تکلیف اٹھانے میں مشہور ہو تو اپنی خاص حاجت پر (فقیر کی حاجت کو) مقدم کر سکتا ہے۔ جیسے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال خیرات میں دے دیا اور اسی طرح انصار نے اپنی ضرورت پر مہاجرین کی ضروریات کو مقدم کیا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کو تباہ کرنے سے منع فرمایا ہے تو جب اپنا مال تباہ کرنا منع ہوا تو پرائے لوگوں کا مال تباہ کرنا کسی طرح سے جائز نہ ہو گا۔ اور کعب بن مالک نے (جو جنگ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے) عرض کی یا رسول اللہ! میں اپنی توبہ کو اس طرح پورا کرتا ہوں کہ اپنا سارا مال اللہ اور رسول پر تصدق کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں کچھ تھوڑا مال رہنے بھی دے وہ تیرے حق میں بہتر ہے۔ کعب نے کہا بہت خوب میں اپنا خیبر کا حصہ رہنے دیتا ہوں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1426
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري , قال: اخبرني سعيد بن المسيب، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:"خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى وابدا بمن تعول".
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، انہوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین خیرات وہ ہے جس کے دینے کے بعد آدمی مالدار رہے۔ پھر صدقہ پہلے انہیں دو جو تمہاری زیر پرورش ہیں۔

Share this: