85: 85- بَابُ إِكْرَامِ الضَّيْفِ وَخِدْمَتِهِ إِيَّاهُ بِنَفْسِهِ:
باب: مہمان کی عزت اور خود اس کی خدمت کرنا۔
وقوله ضيف إبراهيم المكرمين سورة الذاريات آية 24 قال ابو عبد الله يقال هو زور وهؤلاء زور وضيف ومعناه اضيافه وزواره لانها مصدر مثل قوم رضا وعدل يقال ماء غور وبئر غور وماءان غور ومياه غور ويقال الغور الغائر لا تناله الدلاء كل شيء غرت فيه فهو مغارة تزاور تميل من الزور والازور الاميل.
اور اللہ تعالیٰ کے فرمان «ضيف إبراهيم المكرمين» ”ابراہیم علیہ السلام کے مہمان جن کی عزت کی گئی“ کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6135
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي شريح الكعبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوم وليلة والضيافة ثلاثة ايام، فما بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له ان يثوي عنده حتى يحرجه".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی سعید مقبری نے، انہیں ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہیئے۔ اس کی خاطر داری بس ایک دن اور رات کی ہے مہمانی تین دن اور راتوں کی، اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے پاس اتنے دن ٹھہر جائے کہ اسے تنگ کر ڈالے۔“