احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

86: 86- سورة الطَّارِقِ:
باب: سورۃ الطارق کی تفسیر۔
وقال مجاهد: ذات الرجع: سحاب يرجع بالمطر، ذات الصدع: تتصدع بالنبات.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «ذات الرجع‏»، «ابر» کی صفت ہے (تو «سماء» سے «ابر» مراد ہے) یعنی باربار برسنے والا۔ «ذات الصدع‏» باربار اگانے والی، پھوٹنے والی، یہ زمین کی صفت ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4941
حدثنا عبدان، قال: اخبرني ابي، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال:"اول من قدم علينا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مصعب بن عمير وابن ام مكتوم، فجعلا يقرئاننا القرآن، ثم جاء عمار وبلال وسعد، ثم جاء عمر بن الخطاب في عشرين، ثم جاء النبي صلى الله عليه وسلم، فما رايت اهل المدينة، فرحوا بشيء فرحهم به حتى رايت الولائد والصبيان، يقولون: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد جاء، فما جاء حتى قرات سبح اسم ربك الاعلى سورة الاعلى آية 1 في سور مثلها".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے (مہاجر) صحابہ میں سب سے پہلے ہمارے پاس مدینہ تشریف لانے والے مصعب بن عمیر اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہما تھے۔ مدینہ پہنچ کر ان بزرگوں نے ہمیں قرآن مجید پڑھانا شروع کر دیا۔ پھر عمار، بلال اور سعد رضی اللہ عنہم آئے۔ اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیس صحابہ کو ساتھ لے کر آئے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں نے کبھی مدینہ والوں کو اتنا خوش ہونے والا نہیں دیکھا تھا، جتنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر خوش ہوئے تھے۔ بچیاں اور بچے بھی کہنے لگے تھے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، ہمارے یہاں تشریف لائے ہیں۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری سے پہلے ہی «سبح اسم ربك الأعلى‏» اور اس جیسی اور سورتیں پڑھ لی تھیں۔

Share this: