احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: 30- بَابُ الشُّرْبِ مِنْ قَدَحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآنِيَتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیالے اور برتن میں پینا۔
وقال ابو بردة:"قال لي عبد الله بن سلام الا اسقيك في قدح شرب النبي صلى الله عليه وسلم فيه".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5637
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال:"ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم امراة من العرب، فامر ابا اسيد الساعدي ان يرسل إليها فارسل إليها، فقدمت، فنزلت في اجم بني ساعدة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم حتى جاءها، فدخل عليها، فإذا امراة منكسة راسها، فلما كلمها النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اعوذ بالله منك، فقال: قد اعذتك مني، فقالوا لها: اتدرين من هذا ؟، قالت: لا، قالوا: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ليخطبك، قالت: كنت انا اشقى من ذلك، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ حتى جلس في سقيفة بني ساعدة هو واصحابه، ثم قال: اسقنا يا سهل، فخرجت لهم بهذا القدح، فاسقيتهم فيه، فاخرج لنا سهل ذلك القدح فشربنا منه، قال: ثم استوهبه عمر بن عبد العزيز بعد ذلك، فوهبه له".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر کے واپس کر دیا) اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا کہ سہل! پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا۔

Share this: