احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ قَتْلُ كَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ:
باب: کعب بن اشرف یہودی کے قتل کا قصہ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4037
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من لكعب بن الاشرف , فإنه قد آذى الله ورسوله فقام محمد بن مسلمة، فقال: يا رسول الله اتحب ان اقتله، قال:"نعم"، قال: فاذن لي ان اقول شيئا، قال:"قل", فاتاه محمد بن مسلمة، فقال: إن هذا الرجل قد سالنا صدقة , وإنه قد عنانا وإني قد اتيتك استسلفك، قال: وايضا والله لتملنه، قال: إنا قد اتبعناه فلا نحب ان ندعه حتى ننظر إلى اي شيء يصير شانه , وقد اردنا ان تسلفنا وسقا او وسقين , وحدثنا عمرو غير مرة فلم يذكر وسقا او وسقين، فقلت له: فيه وسقا او وسقين، فقال:"ارى فيه وسقا او وسقين"، فقال: نعم ارهنوني، قالوا: اي شيء تريد ؟ قال: ارهنوني نساءكم، قالوا: كيف نرهنك نساءنا وانت اجمل العرب ؟ قال: فارهنوني ابناءكم، قالوا: كيف نرهنك ابناءنا فيسب احدهم ؟ فيقال: رهن بوسق او وسقين , هذا عار علينا ولكنا نرهنك اللامة، قال سفيان: يعني السلاح فواعده ان ياتيه فجاءه ليلا ومعه ابو نائلة وهو اخو كعب من الرضاعة فدعاهم إلى الحصن فنزل إليهم، فقالت له: امراته اين تخرج هذه الساعة، فقال: إنما هو محمد بن مسلمة واخي ابو نائلة، وقال: غير عمرو، قالت: اسمع صوتا كانه يقطر منه الدم، قال: إنما هو اخي محمد بن مسلمة ورضيعي ابو نائلة إن الكريم لو دعي إلى طعنة بليل لاجاب، قال: ويدخل محمد بن مسلمة معه رجلين، قيل لسفيان: سماهم عمرو، قال: سمى بعضهم، قال عمرو: جاء معه برجلين، وقال: غير عمرو ابو عبس بن جبر , والحارث بن اوس , وعباد بن بشر، قال عمرو: جاء معه برجلين، فقال: إذا ما جاء فإني قائل بشعره فاشمه فإذا رايتموني استمكنت من راسه فدونكم فاضربوه، وقال مرة: ثم اشمكم فنزل إليهم متوشحا وهو ينفح منه ريح الطيب، فقال: ما رايت كاليوم ريحا اي اطيب، وقال: غير عمرو، قال: عندي اعطر نساء العرب واكمل العرب، قال عمرو، فقال: اتاذن لي ان اشم راسك، قال: نعم فشمه، ثم اشم اصحابه، ثم قال: اتاذن لي، قال: نعم فلما استمكن منه، قال: دونكم فقتلوه، ثم اتوا النبي صلى الله عليه وسلم فاخبروه".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت ستا رہا ہے۔ اس پر محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ اجازت دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں؟ آپ نے فرمایا ہاں مجھ کو یہ پسند ہے۔ انہوں نے عرض کیا، پھر آپ مجھے اجازت عنایت فرمائیں کہ میں اس سے کچھ باتیں کہوں آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ اب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کعب بن اشرف کے پاس آئے اور اس سے کہا، یہ شخص (اشارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا) ہم سے صدقہ مانگتا رہتا ہے اور اس نے ہمیں تھکا مارا ہے۔ اس لیے میں تم سے قرض لینے آیا ہوں۔ اس پر کعب نے کہا، ابھی آگے دیکھنا، خدا کی قسم! بالکل اکتا جاؤ گے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، چونکہ ہم نے بھی اب ان کی اتباع کر لی ہے۔ اس لیے جب تک یہ نہ کھل جائے کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے، انہیں چھوڑنا بھی مناسب نہیں۔ تم سے ایک وسق یا (راوی نے بیان کیا کہ) دو وسق غلہ قرض لینے آیا ہوں۔ اور ہم سے عمرو بن دینار نے یہ حدیث کئی دفعہ بیان کی لیکن ایک وسق یا دو وسق غلے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ حدیث میں ایک یا دو وسق کا ذکر ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرا بھی خیال ہے کہ حدیث میں ایک یا دو وسق کا ذکر آیا ہے۔ کعب بن اشرف نے کہا، ہاں، میرے پاس کچھ گروی رکھ دو۔ انہوں نے پوچھا، گروی میں تم کیا چاہتے ہو؟ اس نے کہا، اپنی عورتوں کو رکھ دو۔ انہوں نے کہا کہ تم عرب کے بہت خوبصورت مرد ہو۔ ہم تمہارے پاس اپنی عورتیں کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں۔ اس نے کہا، پھر اپنے بچوں کو گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا، ہم بچوں کو کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں۔ کل انہیں اسی پر گالیاں دی جائیں گی کہ ایک یا دو وسق غلے پر اسے رہن رکھ دیا گیا تھا، یہ تو بڑی بے غیرتی ہو گی۔ البتہ ہم تمہارے پاس اپنے «اللأمة» گروی رکھ سکتے ہیں۔ سفیان نے کہا کہ مراد اس سے ہتھیار تھے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا اور رات کے وقت اس کے یہاں آئے۔ ان کے ساتھ ابونائلہ بھی موجود تھے وہ کعب بن اشرف کے رضاعی بھائی تھے۔ پھر اس کے قلعہ کے پاس جا کر انہوں نے آواز دی۔ وہ باہر آنے لگا تو اس کی بیوی نے کہا کہ اس وقت (اتنی رات گئے) کہاں باہر جا رہے ہو؟ اس نے کہا، وہ تو محمد بن مسلمہ اور میرا بھائی ابونائلہ ہے۔ عمرو کے سوا (دوسرے راوی) نے بیان کیا کہ اس کی بیوی نے اس سے کہا تھا کہ مجھے تو یہ آواز ایسی لگتی ہے جیسے اس سے خون ٹپک رہا ہو۔ کعب نے جواب دیا کہ میرے بھائی محمد بن مسلمہ اور میرے رضاعی بھائی ابونائلہ ہیں۔ شریف کو اگر رات میں بھی نیزہ بازی کے لیے بلایا جائے تو وہ نکل پڑتا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ جب محمد بن مسلمہ اندر گئے تو ان کے ساتھ دو آدمی اور تھے۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا عمرو بن دینار نے ان کے نام بھی لیے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ بعض کا نام لیا تھا۔ عمرو نے بیان کیا کہ وہ آئے تو ان کے ساتھ دو آدمی اور تھے اور عمرو بن دینار کے سوا (راوی نے) ابوعبس بن جبر، حارث بن اوس اور عباد بن بشر نام بتائے تھے۔ عمرو نے بیان کیا کہ وہ اپنے ساتھ دو آدمیوں کو لائے تھے اور انہیں یہ ہدایت کی تھی کہ جب کعب آئے تو میں اس کے (سر کے) بال ہاتھ میں لے لوں گا اور اسے سونگھنے لگوں گا۔ جب تمہیں اندازہ ہو جائے کہ میں نے اس کا سر پوری طرح اپنے قبضہ میں لے لیا ہے تو پھر تم تیار ہو جانا اور اسے قتل کر ڈالنا۔ عمرو نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ پھر میں اس کا سر سونگھوں گا۔ آخر کعب چادر لپیٹے ہوئے باہر آیا۔ اس کے جسم سے خوشبو پھوٹی پڑتی تھی۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، آج سے زیادہ عمدہ خوشبو میں نے کبھی نہیں سونگھی تھی۔ عمرو کے سوا (دوسرے راوی) نے بیان کیا کہ کعب اس پر بولا، میرے پاس عرب کی وہ عورت ہے جو ہر وقت عطر میں بسی رہتی ہے اور حسن و جمال میں بھی اس کی کوئی نظیر نہیں۔ عمرو نے بیان کیا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا، کیا تمہارے سر کو سونگھنے کی مجھے اجازت ہے؟ اس نے کہا، سونگھ سکتے ہو۔ راوی نے بیان کیا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کا سر سونگھا اور ان کے بعد ان کے ساتھیوں نے بھی سونگھا۔ پھر انہوں نے کہا، کیا دوبارہ سونگھنے کی اجازت ہے؟ اس نے اس مرتبہ بھی اجازت دے دی۔ پھر جب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اسے پوری طرح اپنے قابو میں کر لیا تو اپنے ساتھیوں کو اشارہ کیا کہ تیار ہو جاؤ۔ چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کی اطلاع دی۔

Share this: