احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ مَتَى يَسْتَوْجِبُ الرَّجُلُ الْقَضَاءَ:
باب: قاضی بننے کیلئے کیا کیا شرطیں ہونی ضروری ہیں۔
وكان شريح القاضي ياخذ على القضاء اجرا، وقالت عائشة: ياكل الوصي بقدر عمالته واكل ابو بكر، وعمر
‏‏‏‏ اور قاضی شریح قضاء کی تنخواہ لیتے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (یتیم کا) نگراں اپنے کام کے مطابق خرچہ لے گا اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی (خلیفہ ہونے پر) بیت المال سے بقدر کفایت تنخواہ لی تھی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7163
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني السائب بن يزيد ابن اخت نمر، ان حويطب بن عبد العزى اخبره، ان عبد الله بن السعدي اخبره، انه قدم على عمر في خلافته، فقال له عمر:"الم احدث انك تلي من اعمال الناس اعمالا ؟، فإذا اعطيت العمالة كرهتها، فقلت: بلى، فقال عمر: فما تريد إلى ذلك، قلت:"إن لي افراسا واعبدا وانا بخير واريد ان تكون عمالتي صدقة على المسلمين، قال عمر: لا تفعل فإني كنت اردت الذي اردت فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء فاقول اعطه افقر إليه مني، حتى اعطاني مرة مالا، فقلت: اعطه افقر إليه مني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: خذه فتموله وتصدق به، فما جاءك من هذا المال وانت غير مشرف ولا سائل، فخذه وإلا فلا تتبعه نفسك"،
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید نے خبر دی، انہیں حویطب بن عبدالعزیٰ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن السعیدی نے خبر دی کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے زمانہ خلافت میں آئے تو ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا مجھ سے یہ جو کہا گیا ہے وہ صحیح ہے کہ تمہیں لوگوں کے کام سپرد کئے جاتے ہیں اور جب اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے؟ میں نے کہا کہ یہ صحیح ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا اس سے مقصد کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں خوشحال ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو کیونکہ میں نے بھی اس کا ارادہ کیا تھا جس کا تم نے ارادہ کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں عرض کر دیتا تھا کہ اسے مجھ سے زیادہ اس کے ضرورت مند کو عطا فرما دیجئیے۔ آخر آپ نے ایک مرتبہ مجھے مال عطا کیا اور میں نے وہی بات دہرائی کہ اسے ایسے شخص کو دے دیجئیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کرو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے نہ خواہشمند ہو اور نہ اسے مانگا تو اسے لے لیا کرو اور اگر اس طرح نہ ملے تو اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔

Share this: