احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: 36- بَابُ شِرَاءِ الإِبِلِ الْهِيمِ أَوِ الأَجْرَبِ:
باب: ( «هيم» ) بیمار یا خارشی اونٹ خریدنا۔
الهائم المخالف للقصد في كل شيء.
‏‏‏‏ «هيم»، «ہائم» کی جمعہ ہے۔ «هيم» اعتدال (میانہ روی) سے گزرنے والا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2099
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: قال عمرو:"كان هاهنا رجل اسمه: نواس، وكانت عنده إبل هيم، فذهب ابن عمررضي الله عنه، فاشترى تلك الإبل من شريك له، فجاء إليه شريكه، فقال: بعنا تلك الإبل، فقال: ممن بعتها ؟ قال: من شيخ، كذا، وكذا، فقال: ويحك ذاك، والله ابن عمر، فجاءه، فقال: إن شريكي باعك إبلا هيما ولم يعرفك، قال: فاستقها، قال: فلما ذهب يستاقها، فقال: دعها رضينا بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا عدوى"، سمع سفيان عمرا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے کہا یہاں (مکہ میں) ایک شخص نواس نام کا تھا۔ اس کے پاس ایک بیمار اونٹ تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گئے اور اس کے شریک سے وہی اونٹ خرید لائے۔ وہ شخص آیا تو اس کے ساجھی نے کہا کہ ہم نے تو وہ اونٹ بیچ دیا۔ اس نے پوچھا کہ کسے بیچا؟ شریک نے کہا کہ ایک شیخ کے ہاتھوں جو اس طرح کے تھے۔ اس نے کہا افسوس! وہ تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے۔ چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے ساتھی نے آپ کو مریض اونٹ بیچ دیا ہے اور آپ سے اس نے اس کے مرض کی وضاحت بھی نہیں کی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ پھر اسے واپس لے جاؤ۔ بیان کیا کہ جب وہ اس کو لے جانے لگا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اچھا رہنے دو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہیں (آپ نے فرمایا تھا کہ) «لا عدوى‏.‏» (یعنی امراض چھوت والے نہیں ہوتے) علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ سفیان نے اس روایت کو عمرو سے سنا۔

Share this: