احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ فِي الْجَنَابَةِ:
باب: اس بیان میں کہ غسل جنابت کرتے وقت کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 259
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، قال: حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني سالم، عن كريب، عن ابن عباس، قال: حدثتنا ميمونة، قالت:"صببت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا، فافرغ بيمينه على يساره فغسلهما، ثم غسل فرجه، ثم قال: بيده الارض فمسحها بالتراب ثم غسلها، ثم تمضمض واستنشق، ثم غسل وجهه وافاض على راسه، ثم تنحى فغسل قدميه، ثم اتي بمنديل فلم ينفض بها".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے، کہا مجھ سے سالم نے کریب کے واسطہ سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، کہا ہم سے میمونہ نے بیان فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کو دائیں ہاتھ سے بائیں پر گرایا۔ اس طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا۔ پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر اسے مٹی سے ملا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ پھر اپنے چہرہ کو دھویا اور اپنے سر پر پانی بہایا۔ پھر ایک طرف ہو کر دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رومال دیا گیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پانی کو خشک نہیں کیا۔

Share this: