احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: 35- بَابُ فَضْلِ الْمَنِيحَةِ:
باب: تحفہ «منيحة» کی فضیلت کے بارے میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2630
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا ابن وهب، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:"لما قدم المهاجرون المدينة من مكة وليس بايديهم يعني شيئا، وكانت الانصار اهل الارض والعقار، فقاسمهم الانصار على ان يعطوهم ثمار اموالهم كل عام ويكفوهم العمل والمئونة، وكانت امه ام انس ام سليم كانت ام عبد الله بن ابي طلحة، فكانت اعطت ام انس رسول الله صلى الله عليه وسلم عذاقا، فاعطاهن النبي صلى الله عليه وسلم ام ايمن مولاته ام اسامة بن زيد". قال ابن شهاب: فاخبرني انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما فرغ من قتل اهل خيبر فانصرف إلى المدينة، رد المهاجرون إلى الانصار منائحهم التي كانوا منحوهم من ثمارهم، فرد النبي صلى الله عليه وسلم إلى امه عذاقها، واعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم ام ايمن مكانهن من حائطه. وقال احمد بن شبيب: اخبرنا ابي، عن يونس بهذا، وقال: مكانهن من خالصه.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کر لیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہما کی بھی والدہ تھیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کا ایک باغ ہدیہ دے دیا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ باغ اپنی لونڈی ام ایمن رضی اللہ عنہا جو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی والدہ تھیں، عنایت فرما دیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کے یہودیوں کی جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کر دئیے جو انہوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ عنہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کر دیا اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے (کچھ درخت) عنایت فرما دئیے۔ احمد بن شبیب نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں یونس نے اسی طرح البتہ اپنی روایت میں بجائے «مكانهن من حائطه‏.‏» کے «مكانهن من خالصه‏.‏» مکانہن من خالصہ بیان کیا۔

Share this: