احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: 12- بَابُ كَرَاهِيَةِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحَدِّ، إِذَا رُفِعَ إِلَى السُّلْطَانِ:
باب: جب حدی مقدمہ حاکم کے پاس پہنچ جائے پھر سفارش کرنا منع ہے بلکہ گناہ عظیم ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6788
حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها"ان قريشا اهمتهم المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومن يجترئ عليه، إلا اسامة بن زيد، حب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتشفع في حد من حدود الله، ثم قام فخطب، قال: يا ايها الناس إنما ضل من قبلكم، انهم كانوا إذا سرق الشريف تركوه، وإذا سرق الضعيف فيهم اقاموا عليه الحد، وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد صلى الله عليه وسلم سرقت، لقطع محمد يدها".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کر گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کر سکتا ہے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کر سکتا؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے۔

Share this: