احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: 28- بَابُ مَا قِيلَ فِي الصَّوَّاغِ:
باب: سناروں کا بیان۔
وقال طاوس: عن ابن عباس رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا يختلى خلاها، وقال العباس: إلا الإذخر فإنه لقينهم وبيوتهم، فقال: إلا الإذخر.
‏‏‏‏ اور طاؤس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے موقع پر حرم کی حرمت بیان کرتے ہوئے) فرمایا تھا کہ حرم کی گھاس نہ کاٹی جائے، اس پر عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا کہ اذخر (ایک خاص قسم کی گھاس) کی اجازت دے دیجئیے۔ کیونکہ یہ یہاں کے سناروں اور لوہاروں اور گھروں کے کام آتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا اذخر کاٹ لیا کرو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2089
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني علي بن حسين، ان حسين بن علي رضي الله عنه اخبره، ان عليا عليه السلام، قال:"كانت لي شارف من نصيبي من المغنم، وكان النبي صلى الله عليه وسلم اعطاني شارفا من الخمس، فلما اردت ان ابتني بفاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، واعدت رجلا صواغا من بني قينقاع، ان يرتحل معي فناتي بإذخر، اردت ان ابيعه من الصواغين، واستعين به في وليمة عرسي".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں یونس نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ ہمیں زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ غنیمت کے مال میں سے میرے حصے میں ایک اونٹ آیا تھا اور ایک دوسرا اونٹ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس میں سے دیا تھا۔ پھر جب میرا ارادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کرا کے لانے کا ہوا تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر گھاس (جمع کر کے) لائیں کیونکہ میرا ارادہ تھا کہ اسے سناروں کے ہاتھ بیچ کر اپنی شادی کے ولیمہ میں اس کی قیمت کو لگاؤں۔

Share this: