احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

113: 113- بَابُ التَّكَنِّي بِأَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَتْ لَهُ كُنْيَةٌ أُخْرَى:
باب: ایک کنیت ہوتے ہوئے دوسری ابوتراب کنیت رکھنا جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6204
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال:"إن كانت احب اسماء علي رضي الله عنه إليه لابو تراب، وإن كان ليفرح ان يدعى بها، وما سماه ابو تراب إلا النبي صلى الله عليه وسلم غاضب يوما فاطمة، فخرج فاضطجع إلى الجدار إلى المسجد، فجاءه النبي صلى الله عليه وسلم يتبعه، فقال: هو ذا مضطجع في الجدار، فجاءه النبي صلى الله عليه وسلم وامتلا ظهره ترابا، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يمسح التراب عن ظهره ويقول: اجلس يا ابا تراب".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد نے کہ علی رضی اللہ عنہ کو ان کی کنیت ابوتراب سب سے زیادہ پیاری تھی اور اس کنیت سے انہیں پکارا جاتا تو بہت خوش ہوتے تھے کیونکہ یہ کنیت ابوتراب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی تھی۔ ایک دن فاطمہ رضی اللہ عنہا سے خفا ہو کر وہ باہر چلے آئے اور مسجد کی دیوار کے پاس لیٹ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے آئے اور فرمایا کہ یہ تو دیوار کے پاس لیٹے ہوئے ہیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو علی رضی اللہ عنہ کی پیٹھ مٹی سے بھر چکی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پیٹھ سے مٹی جھاڑتے ہوئے (پیار سے) فرمانے لگے ابوتراب اٹھ جاؤ۔

Share this: