احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ الْحِجَامَةِ مِنَ الدَّاءِ:
باب: بیماری کی وجہ سے پچھنا لگوانا جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5696
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا حميد الطويل، عن انس رضي الله عنه انه سئل عن اجر الحجام، فقال:"احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم، حجمه ابو طيبة، واعطاه صاعين من طعام وكلم مواليه، فخففوا عنه، وقال: إن امثل ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، وقال: لا تعذبوا صبيانكم بالغمز من العذرة وعليكم بالقسط.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو حمید الطویل نے خبر دی اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے ان سے پچھنا لگوانے والے کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا تھا آپ کو ابوطیبہ (نافع یا میسرہ) نے پچھنا لگایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو صاع کھجور مزدوری میں دی تھی اور آپ نے ان کے مالکوں (بنو حارثہ) سے گفتگو کی تو انہوں نے ان سے وصول کئے جانے والے لگان میں کمی کر دی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (خون کے دباؤ کا) بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے اور عمدہ دوا عود ہندی کا استعمال کرنا ہے اور فرمایا اپنے بچوں کو «عذرة» (حلق کی بیماری) میں ان کا تالو دبا کر تکلیف مت دو بلکہ «قسط» لگا دو اس سے ورم جاتا رہے گا۔

Share this: