احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

94: 94- بَابُ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالسَّكِينَةِ عِنْدَ الإِفَاضَةِ، وَإِشَارَتِهِ إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ:
باب: عرفات سے لوٹتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کو سکون و اطمینان کی ہدایت کرنا اور کوڑے سے اشارہ کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1671
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا إبراهيم بن سويد، حدثني عمرو بن ابي عمرو مولى المطلب، اخبرني سعيد بن جبير مولى والبة الكوفي، حدثني ابن عباس رضي الله عنهما،"انه دفع مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، فسمع النبي صلى الله عليه وسلم وراءه زجرا شديدا وضربا وصوتا للإبل، فاشار بسوطه إليهم، وقال: ايها الناس، عليكم بالسكينة، فإن البر ليس بالإيضاع اوضعوا اسرعوا خلالكم من التخلل بينكم، وفجرنا خلالهما بينهما".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سوید نے بیان کیا، کہا مجھ سے مطلب کے غلام عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا، انہیں والیہ کوفی کے غلام سعید بن جبیر نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنما نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن (میدان عرفات سے) وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سخت شور (اونٹ ہانکنے کا) اور اونٹوں کی مار دھاڑ کی آواز سنی تو آپ نے ان کی طرف اپنے کوڑے سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ لوگو! آہستگی و وقار اپنے اوپر لازم کر لو، (اونٹوں کو) تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (سورۃ البقرہ میں) «أوضعوا» کے معنی ریشہ دوانیاں کریں، «خلالكم» کا معنی تمہارے بیچ میں، اسی سے (سورۃ الکہف) میں آیا ہے «وفجرنا خلالهما‏» یعنی ان کے بیچ میں۔

Share this: