احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ شَهَادَةِ الْمُخْتَبِي:
باب: جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے۔
واجازه عمرو بن حريث، قال: وكذلك يفعل بالكاذب الفاجر، وقال الشعبي، وابن سيرين، وعطاء، وقتادة: السمع شهادة، وكان الحسن يقول: لم يشهدوني على شيء وإني سمعت كذا وكذا.
اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ نے اس کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ جھوٹے بے ایمان کے ساتھ ایسی صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔ شعبی، ابن سیرین، عطاء اور قتادہ نے کہا کہ جو کوئی کسی سے کوئی بات سنے تو اس پر گواہی دے سکتا ہے گو وہ اس کو گواہ نہ بنائے اور حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اسے اس طرح کہنا چاہئے کہ اگرچہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے اس طرح سے سنا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2638
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال سالم: سمعت عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، يقول:"انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بن كعب الانصاري يؤمان النخل التي فيها ابن صياد، حتى إذا دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم طفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يتقي بجذوع النخل وهو يختل ان يسمع من ابن صياد شيئا قبل ان يراه، وابن صياد مضطجع على فراشه في قطيفة له فيها رمرمة او زمزمة، فرات ام ابن صياد النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل، فقالت لابن صياد: اي صاف هذا محمد، فتناهى ابن صياد ؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو تركته بين".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے کہ سالم نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف تشریف لے گئے جس میں ابن صیاد تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم درختوں کی آڑ میں چھپ کر چلنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھنے نہ پائے اور اس سے پہلے آپ اس کی باتیں سن سکیں۔ ابن صیاد ایک روئیں دار چادر میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کی آڑ لیے چلے آ رہے ہیں تو وہ کہنے لگی اے صاف! یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آ رہے ہیں۔ ابن صیاد ہوشیار ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اسے اپنے حال پر رہنے دیتی تو بات ظاہر ہو جاتی۔

Share this: