احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الْوَسَاوِسَ وَنَحْوَهَا مِنَ الْمُشَبَّهَاتِ:
باب: دل میں وسوسہ آنے سے شبہ نہ کرنا چاہئیے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2056
حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عباد بن تميم، عن عمه، قال:"شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، الرجل يجد في الصلاة شيئا، ايقطع الصلاة ؟ قال: لا، حتى يسمع صوتا او يجد ريحا"، وقال ابن ابي حفصة: عن الزهري: لا وضوء إلا فيما وجدت الريح، او سمعت الصوت.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جسے نماز میں کچھ شبہ ہوا نکلنے کا ہو جاتا ہے۔ آیا اسے نماز توڑ دینی چاہئے؟ فرمایا کہ نہیں۔ جب تک وہ آواز نہ سن لے یا بدبو نہ محسوس کر لے (اس وقت تک نماز نہ توڑے) ابن ابی حفصہ نے زہری سے بیان کیا (ایسے شخص پر) وضو واجب نہیں جب تک حدث کی بدبو نہ محسوس کرے یا آواز نہ سن لے۔

Share this: