احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

47: 47- بَابُ غَزْوَةِ الْفَتْحِ:
باب: غزوہ فتح مکہ کا بیان۔
وما بعث حاطب بن ابي بلتعة إلى اهل مكة يخبرهم بغزو النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ اور جو خط حاطب بن ابی بلتعہ نے اہل مکہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوہ کے ارادہ سے آگاہ کرنے کے لیے بھیجا تھا اس کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4274
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: اخبرني الحسن بن محمد، انه سمع عبيد الله بن ابي رافع، يقول:سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم انا والزبير , والمقداد، فقال:"انطلقوا حتى تاتوا روضة خاخ، فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوا منها"، قال: فانطلقنا تعادى بنا خيلنا حتى اتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة قلنا لها: اخرجي الكتاب، قالت: ما معي كتاب، فقلنا: لتخرجن الكتاب او لنلقين الثياب، قال: فاخرجته من عقاصها، فاتينا به رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا فيه من حاطب بن ابي بلتعة إلى ناس بمكة من المشركين يخبرهم ببعض امر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا حاطب، ما هذا ؟"، قال: يا رسول الله، لا تعجل علي، إني كنت امرا ملصقا في قريش يقول: كنت حليفا ولم اكن من انفسها، وكان من معك من المهاجرين من لهم قرابات يحمون اهليهم واموالهم، فاحببت إذ فاتني ذلك من النسب فيهم ان اتخذ عندهم يدا يحمون قرابتي , ولم افعله ارتدادا عن ديني ولا رضا بالكفر بعد الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اما إنه قد صدقكم"، فقال عمر: يا رسول الله، دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال:"إنه قد شهد بدرا، وما يدريك لعل الله اطلع على من شهد بدرا، فقال: اعملوا ما شئتم، فقد غفرت لكم، فانزل الله السورة: يايها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم اولياء تلقون إليهم بالمودة وقد كفروا بما جاءكم من الحق إلى قوله فقد ضل سواء السبيل سورة الممتحنة آية 1.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ انہیں حسن بن محمد بن علی نے خبر دی اور انہوں نے عبیداللہ بن رافع سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے، زبیر اور مقداد رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روانہ کیا اور ہدایت کی کہ (مکہ کے راستے پر) چلے جانا جب تم مقام روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی۔ وہ ایک خط لیے ہوئے ہے ‘ تم اس سے وہ لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ ہم روانہ ہوئے۔ ہمارے گھوڑے ہمیں تیزی کے ساتھ لیے جا رہے تھے۔ جب ہم روضہ خاخ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہمیں ایک عورت ہودج میں سوار ملی (جس کا نام سارا یا کناد ہے) ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال۔ وہ کہنے لگی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے لیکن جب ہم نے اس سے یہ کہا کہ اگر تو نے خود سے خط نکال کر ہمیں نہیں دیا تو ہم تیرا کپڑا اتار کر (تلاشی لیں گے) تب اس نے اپنی چوٹی میں سے وہ خط نکالا۔ ہم وہ خط لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس ہوئے۔ اس میں یہ لکھا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے چند مشرکین مکہ کے نام (صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو اور عکرمہ بن ابوجہل) پھر انہوں نے اس میں مشرکین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض بھیدوں کی خبر بھی دی تھی۔ (آپ فوج لے کر آنا چاہتے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے بارے میں فیصلہ کرنے میں آپ جلدی نہ فرمائیں ‘ میں اس کی وجہ عرض کرتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ میں دوسرے مہاجرین کی طرح قریش کے خاندان سے نہیں ہوں ‘ صرف ان کا حلیف بن کر ان سے جڑ گیا ہوں اور دوسرے مہاجرین کے وہاں عزیز و اقرباء ہیں جو ان کے گھر بار مال و اسباب کی نگرانی کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ خیر جب میں خاندان کی رو سے ان کا شریک نہیں ہوں تو کچھ احسان ہی ان پر ایسا کر دوں جس کے خیال سے وہ میرے کنبہ والوں کو نہ ستائیں۔ میں نے یہ کام اپنے دین سے پھر کر نہیں کیا اور نہ اسلام لانے کے بعد میرے دل میں کفر کی حمایت کا جذبہ ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واقعی انہوں نے تمہارے سامنے سچی بات کہہ دی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اجازت ہو تو میں اس منافق کی گردن اڑا دوں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ غزوہ بدر میں شریک رہے ہیں اور تمہیں کیا معلوم اللہ تعالیٰ جو غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کے کام سے واقف ہے سورۃ الممتحنہ میں اس نے ان کے متعلق خود فرما دیا ہے کہ جو چاہو کرو میں نے تمہارے گناہ معاف کر دیئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم أولياء تلقون إليهم بالمودة‏» اے وہ لوگو جو ایمان لا چکے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ کہ ان سے تم اپنی محبت کا اظہار کرتے رہو۔ آیت «فقد ضل سواء السبيل» تک۔

Share this: