احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

61: 61- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنِ اتِّخَاذِ الْمَسَاجِدِ عَلَى الْقُبُورِ:
باب: قبروں پر مسجد بنانا مکروہ ہے۔
ولما مات الحسن بن الحسن بن علي رضي الله عنهم ضربت امراته القبة على قبره سنة , ثم رفعت فسمعوا صائحا , يقول: الا هل وجدوا ما فقدوا ؟ فاجابه الآخر بل يئسوا فانقلبوا.
‏‏‏‏ اور جب حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہم فوت ہوئے تو ان کی بیوی (فاطمہ بنت حسین) نے ایک سال تک قبر پر خیمہ لگائے رکھا۔ آخر خیمہ اٹھایا گیا تو لوگوں نے ایک آواز سنی کیا ان لوگوں نے جن کو کھویا تھا ‘ ان کو پایا؟ دوسرے نے جواب دیا نہیں بلکہ ناامید ہو کر لوٹ گئے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1330
حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن هلال هو الوزان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في مرضه الذي مات فيه:"لعن الله اليهود، والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مسجدا"، قالت: ولولا ذلك لابرزوا قبره غير اني اخشى ان يتخذ مسجدا.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان نے ‘ ان سے ہلال وزان نے ‘ ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں فرمایا کہ یہود اور نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر ایسا ڈر نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کھلی رہتی (اور حجرہ میں نہ ہوتی) کیونکہ مجھے ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی مسجد نہ بنا لی جائے۔

Share this: