احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ: {الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضُعْفًا} الآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ: {وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اب اللہ نے تم پر تخفیف کر دی اور معلوم کر لیا کہ تم میں کمزوری آ گئی ہے“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «والله مع الصابرين» تک۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4653
حدثنا يحيى بن عبد الله السلمي، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا جرير بن حازم، قال: اخبرني الزبير بن خريت، عن عكرمة،عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما نزلت إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين سورة الانفال آية 65 شق ذلك على المسلمين حين فرض عليهم ان لا يفر واحد من عشرة، فجاء التخفيف، فقال: الآن خفف الله عنكم وعلم ان فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين سورة الانفال آية 66، قال: فلما خفف الله عنهم من العدة، نقص من الصبر بقدر ما خفف عنهم".
ہم سے یحییٰ بن عبداللہ سلمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو جریر بن حازم نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زبیر ابن خریت نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت اتری «إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين‏» کہ اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے۔ تو مسلمانوں پر سخت گزرا کیونکہ اس آیت میں ان پر یہ فرض قرار دیا گیا تھا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے۔ اس لیے اس کے بعد تخفیف کی گئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «الآن خفف الله عنكم وعلم أن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين‏» کہ اب اللہ نے تم سے تخفیف کر دی اور معلوم کر لیا کہ تم میں جوش کی کمی ہے۔ سو اب اگر تم میں صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تعداد کی اس کمی سے اتنی ہی مسلمانوں کے صبر میں کمی ہو گئی۔

Share this: