احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ هَلْ يَقُولُ كَسَفَتِ الشَّمْسُ أَوْ خَسَفَتْ:
باب: سورج کا کسوف و خسوف دونوں کہہ سکتے ہیں۔
وقال الله تعالى: {وخسف القمر}:
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ القیامہ میں) فرمایا: «وخسف القمر»۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1047
حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثنا الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى يوم خسفت الشمس فقام فكبر فقرا قراءة طويلة ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع راسه، فقال: سمع الله لمن حمده وقام كما هو ثم قرا قراءة طويلة وهي ادنى من القراءة الاولى ثم ركع ركوعا طويلا وهي ادنى من الركعة الاولى ثم سجد سجودا طويلا ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ثم سلم وقد تجلت الشمس فخطب الناس، فقال: في كسوف الشمس والقمر إنهما آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته فإذا رايتموهما فافزعوا إلى الصلاة".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ جس دن سورج میں خسوف (گرہن) لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تکبیر کہی پھر دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے۔ لیکن اس کے بعد ایک طویل رکوع کیا۔ رکوع سے سر اٹھایا تو کہا «سمع الله لمن حمده‏» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی کی طرح کھڑے ہو گئے اور دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے لیکن اس مرتبہ کی قرآت پہلے سے کچھ کم تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے اور بہت دیر تک سجدہ میں رہے پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ سورج اور چاند کا «كسوف» (گرہن) اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی ہے اور ان میں «خسوف» (گرہن) کسی کی موت و زندگی پر نہیں لگتا۔ لیکن جب تم سے دیکھو تو فوراً نماز کے لیے لپکو۔

Share this: