احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ مَنْ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فِي صَلاَتِهِ، أَوْ تَقَدَّمَ بِأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ:
باب: جو شخص نماز میں الٹے پاؤں پیچھے سرک جائے یا آگے بڑھ جائے کسی حادثہ کی وجہ سے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
رواه سهل بن سعد عن النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1205
حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله , قال يونس , قال الزهري , اخبرني انس بن مالك،"ان المسلمين بينا هم في الفجر يوم الاثنين وابو بكر رضي الله عنه يصلي بهم، ففجاهم النبي صلى الله عليه وسلم، قد كشف ستر حجرة عائشة رضي الله عنها فنظر إليهم وهم صفوف، فتبسم يضحك فنكص ابو بكر رضي الله عنه على عقبيه وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يخرج إلى الصلاة، وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي صلى الله عليه وسلم حين راوه فاشار بيده ان اتموا ثم دخل الحجرة وارخى الستر وتوفي ذلك اليوم".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں امام عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ پیر کے روز مسلمان ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا پردہ ہٹائے ہوئے دکھائی دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ صحابہ صف باندھے کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھل کر مسکرا دیئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے۔ انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائیں گے اور مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر اس درجہ خوش ہوئے کہ نماز ہی توڑ ڈالنے کا ارادہ کر لیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے ہدایت کی کہ نماز پوری کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اور حجرے میں تشریف لے گئے۔ پھر اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا۔

Share this: