احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

68: 68- بَابُ مَنْ أَحَبَّ الدَّفْنَ فِي الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ أَوْ نَحْوِهَا:
باب: جو شخص ارض مقدس یا ایسی ہی کسی برکت والی جگہ دفن ہونے کا آرزو مند ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1339
حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:"ارسل ملك الموت إلى موسى عليهما السلام، فلما جاءه صكه فرجع إلى ربه ,فقال: ارسلتني إلى عبد لا يريد الموت، فرد الله عليه عينه , وقال: ارجع، فقل له يضع يده على متن ثور فله بكل ما غطت به يده بكل شعرة سنة، قال: اي رب، ثم ماذا ؟ , قال: ثم الموت، قال: فالآن فسال الله ان يدنيه من الارض المقدسة رمية بحجر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلو كنت، ثم لاريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الاحمر".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن طاؤس نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ملک الموت (آدمی کی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے۔ وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے (نہ پہچان کر) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض کیا کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ پہلے کی طرح کر دی اور فرمایا کہ دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ آپ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھئے اور پیٹھ کے جتنے بال آپ کے ہاتھ تلے آ جائیں ان کے ہر بال کے بدلے ایک سال کی زندگی دی جاتی ہے۔ (موسیٰ علیہ السلام تک جب اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام پہنچا تو) آپ نے کہا کہ اے اللہ! پھر کیا ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر بھی موت آنی ہے۔ موسیٰ علیہ السلام بولے تو ابھی کیوں نہ آ جائے۔ پھر انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں ایک پتھر کی مار پر ارض مقدس سے قریب کر دیا جائے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں ان کی قبر دکھاتا کہ لال ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے۔

Share this: