احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- سورة آلِ عِمْرَانَ:
باب: سورۃ آل عمران کی تفسیر۔
وقال مجاهد: الحلال والحرام واخر متشابهات يصدق بعضه بعضا، كقوله تعالى: وما يضل به إلا الفاسقين سورة البقرة آية 26 وكقوله جل ذكره ويجعل الرجس على الذين لا يعقلون سورة يونس آية 100 وكقوله: والذين اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم سورة محمد آية 17 زيغ: شك ابتغاء الفتنة المشتبهات، والراسخون في العلم سورة آل عمران آية 7 يعلمون يقولون آمنا به كل من عند ربنا وما يذكر إلا اولو الالباب سورة آل عمران آية 7.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «محكمات» سے حلال و حرام کی آیتیں مراد ہیں۔ «وأخر متشابهات» کا مطلب یہ ہے کہ دوسری آیتیں جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہیں۔ ایک کی ایک تصدیق کرتی ہے، جیسی یہ آیات ہیں «وما يضل به إلا الفاسقين» اور «ويجعل الرجس على الذين لا يعقلون» اور «والذين اهتدوا زادهم هدى» ان تینوں آیتوں میں کسی حلال و حرام کا بیان نہیں ہے تو متشابہ ٹھہریں۔ «زيغ» کا معنی شک۔ «ابتغاء الفتنة» میں فتنہ سے مراد متشابہات کی پیروی کرنا، ان کے مطلب کا کھوج کرنا ہے۔ «والراسخون» یعنی جو لوگ پختہ علم والے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4547
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا يزيد بن إبراهيم التستري، عن ابن ابي مليكة، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية هو الذي انزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن ام الكتاب واخر متشابهات فاما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تاويله وما يعلم تاويله إلا الله والراسخون في العلم يقولون آمنا به كل من عند ربنا وما يذكر إلا اولو الالباب سورة آل عمران آية 7، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"فإذا رايت الذين يتبعون ما تشابه منه فاولئك الذين سمى الله فاحذروهم".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ہم سے یزید بن ابراہیم تستری نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «هو الذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله‏» یعنی وہ وہی اللہ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری ہے، اس میں محکم آیتیں ہیں اور وہی کتاب کا اصل دارومدار ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ ہیں۔ سو وہ لوگ جن کے دلوں میں چڑ پن ہے۔ وہ اس کے اسی حصے کے پیچھے لگ جاتے ہیں جو متشابہ ہیں، فتنے کی تلاش میں اور اس کی غلط تاویل کی تلاش میں۔ آخر آیت «أولو الألباب‏» تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہوں تو یاد رکھو کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے (آیت بالا میں) ذکر فرمایا ہے۔ اس لیے ان سے بچتے رہو۔

Share this: