احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ}:
باب: آیت کی تفسیر ”شراب اور جوا اور بت اور پانسے یہ سب گندی چیزیں ہیں بلکہ یہ شیطانی کام ہیں“۔
وقال ابن عباس: الازلام: القداح، يقتسمون بها في الامور، والنصب: انصاب يذبحون عليها، وقال غيره، الزلم القدح، لا ريش له وهو واحد، الازلام والاستقسام، ان يجيل القداح فإن نهته انتهى، وإن امرته فعل ما تامره به، يجيل يدير، وقد اعلموا القداح اعلاما بضروب يستقسمون بها، وفعلت منه قسمت والقسوم المصدر.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «الأزلام» سے مراد وہ تیر ہیں جن سے وہ اپنے کاموں میں فال نکالتے تھے۔ کافر ان سے اپنی قسمت کا حال دریافت کیا کرتے تھے۔ «نصب» (بیت اللہ کے چاروں طرف بت 360 کی تعداد میں کھڑے کئے ہوئے تھے جن پر وہ قربانی کیا کرتے تھے۔) دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ «زلم» وہ تیر جن کے پر نہیں ہوا کرتے، «الأزلام» کا واحد ہے۔ «استقسام» یعنی پانسا پھینکنا کہ اس میں نہیں آ جائے تو رک جائیں اور اگر حکم آ جائے تو حکم کے مطابق عمل کریں۔ تیروں پر انہوں نے مختلف قسم کے نشانات بنا رکھے تھے اور ان سے قسمت کا حال نکالا کرتے تھے۔ «استقسام» سے (لازم) «فعلت» کے وزن پر «قسمت» ہے اور «لقسوم»، «مصدر» ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4616
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، اخبرنا محمد بن بشر، حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:"نزل تحريم الخمر، وإن في المدينة يومئذ لخمسة اشربة، ما فيها شراب العنب".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن بشر نے خبر دی، ان سے عبدالعزیز بن عمر بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو مدینہ میں اس وقت پانچ قسم کی شراب استعمال ہوتی تھی۔ لیکن انگوری شراب کا استعمال نہیں ہوتا تھا (بہرحال وہ بھی حرام قرار پائی)۔

Share this: