احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: 11- بَابُ التَّصَيُّدِ عَلَى الْجِبَالِ:
باب: اس بیان میں کہ پہاڑوں پر شکار کرنا جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5492
حدثنا يحيى بن سليمان الجعفي، قال: حدثني ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر حدثه، عن نافع مولى ابي قتادة، وابي صالح مولى التوءمة، سمعت ابا قتادة، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فيما بين مكة والمدينة وهم محرمون وانا رجل حل على فرس وكنت رقاء على الجبال، فبينا انا على ذلك إذ رايت الناس متشوفين لشيء فذهبت انظر، فإذا هو حمار وحش، فقلت لهم: ما هذا ؟ قالوا: لا ندري، قلت: هو حمار وحشي، فقالوا: هو ما رايت، وكنت نسيت سوطي، فقلت لهم: ناولوني سوطي، فقالوا: لا نعينك عليه، فنزلت فاخذته ثم ضربت في اثره، فلم يكن إلا ذاك حتى عقرته فاتيت إليهم، فقلت لهم: قوموا فاحتملوا، قالوا: لا نمسه، فحملته حتى جئتهم به، فابى بعضهم واكل بعضهم، فقلت لهم انا استوقف لكم النبي صلى الله عليه وسلم فادركته فحدثته الحديث، فقال لي:"ابقي معكم شيء منه ؟"، قلت: نعم، فقال:"كلوا فهو طعم اطعمكموها الله".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابوصالح نے کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے۔ لوگوں نے کہا کہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے (کیونکہ ہم محرم ہیں) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھایا اور اس کے پیچھے سے اسے مارا، وہ وہیں گر گیا پھر میں نے اسے ذبح کیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس اسے لے کر آیا۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے۔ چنانچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کر دیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکنے کی درخواست کروں گا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے۔

Share this: