احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

116: 116- بَابُ الْمَعَارِيضُ مَنْدُوحَةٌ عَنِ الْكَذِبِ:
باب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔
وقال إسحاق سمعت انسا مات ابن لابي طلحة فقال كيف الغلام قالت ام سليم هدا نفسه وارجو ان يكون قد استراح وظن انها صادقة
اور اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ابوطلحہ کے ایک بچے ابوعمیر نامی کا انتقال ہو گیا۔ انہوں نے (اپنی بیوی سے) پوچھا کہ بچہ کیسا ہے؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کی جان کو سکون ہے اور مجھے امید ہے کہ اب وہ چین سے ہو گا۔ ابوطلحہ اس کلام کا مطلب یہ سمجھے کہ ام سلیم سچی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6209
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في مسير له فحدا الحادي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"ارفق يا انجشة ويحك بالقوارير".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ثابت بنانی نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے، راستہ میں حدی خواں نے حدی پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے انجشہ! شیشوں کو آہستہ آہستہ لے کر چل، تجھ پر افسوس۔

Share this: