احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: 34- بَابٌ في كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ:
باب: کتنی مدت میں قرآن مجید ختم کرنا چاہئے؟
وقول الله تعالى: فاقرءوا ما تيسر منه سورة المزمل آية 20.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «فاقرءوا ما تيسر منه‏» کہ پس پڑھو جو کچھ بھی اس میں سے تمہارے لیے آسان ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5051
حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال لي ابن شبرمة:"نظرت كم يكفي الرجل من القرآن، فلم اجد سورة اقل من ثلاث آيات، فقلت: لا ينبغي لاحد ان يقرا اقل من ثلاث آيات". قال علي، قال سفيان، اخبرنا منصور، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، اخبره علقمة، عن ابي مسعود ولقيته وهو يطوف بالبيت، فذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم:"انه من قرا بالآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن شبرمہ نے بیان کیا (جو کوفہ کے قاضی تھے) کہ میں نے غور کیا کہ نماز میں کتنا قرآن پڑھنا کافی ہو سکتا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک سورت میں تین آیتوں سے کم نہیں ہے۔ اس لیے میں نے یہ رائے قائم کی کہ کسی کے لیے تین آیتوں سے کم پڑھنا مناسب نہیں۔ علی المدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم کو منصور نے خبر دی، انہیں ابراہیم نے، انہیں عبدالرحمٰن بن یزید نے، انہیں علقمہ نے خبر دی اور انہیں ابومسعود رضی اللہ عنہ نے (علقمہ نے بیان کیا کہ) میں نے ان سے ملاقات کی تو وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا) کہ جس نے سورۃ البقرہ کے آخری کی دو آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اس کے لیے کافی ہیں۔

Share this: