احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: 36- بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
وقول الله تعالى: لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة سورة الفتح آية 18
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد «لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة» بیشک اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہو گیا جب انہوں نے آپ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4147
حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا سليمان بن بلال , قال: حدثني صالح بن كيسان , عن عبيد الله بن عبد الله , عن زيد بن خالد رضي الله عنه , قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية , فاصابنا مطر ذات ليلة , فصلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح , ثم اقبل علينا فقال:"اتدرون ماذا قال ربكم ؟"قلنا: الله ورسوله اعلم , فقال:"قال الله: اصبح من عبادي مؤمن بي وكافر بي , فاما من قال: مطرنا برحمة الله وبرزق الله وبفضل الله فهو مؤمن بي كافر بالكوكب , واما من قال: مطرنا بنجم كذا فهو مؤمن بالكوكب كافر بي".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حدیبیہ کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ایک دن، رات کو بارش ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھانے کے بعد ہم سے خطاب کیا اور دریافت فرمایا کہ معلوم ہے تمہارے رب نے کیا کہا؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ صبح ہوئی تو میرے کچھ بندوں نے اس حالت میں صبح کی کہ ان کا ایمان مجھ پر تھا اور کچھ نے اس حالت میں صبح کی کہ وہ میرا انکار کئے ہوئے تھے۔ تو جس نے کہا کہ ہم پر یہ بارش اللہ کے رزق ‘ اللہ کی رحمت اور اللہ کے فضل سے ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستارے کا انکار کرنے والا ہے اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ بارش فلاں ستارے کی تاثیر سے ہوئی ہے تو وہ ستاروں پر ایمان لانے والا اور میرے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔

Share this: