احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ اسْتِعْذَابِ الْمَاءِ:
باب: میٹھا پانی ڈھونڈنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5611
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله انه سمع انس بن مالك، يقول:"كان ابو طلحة اكثر انصاري بالمدينة مالا من نخل، وكان احب ماله إليه بيرحاء، وكانت مستقبل المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92. قام ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، إن الله يقول: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 وإن احب مالي إلي بيرحاء، وإنها صدقة لله ارجو برها وذخرها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث اراك الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بخ ذلك مال رابح او رايح، شك عبد الله، وقد سمعت ما قلت، وإني ارى ان تجعلها في الاقربين، فقال ابو طلحة: افعل يا رسول الله: فقسمها ابو طلحة في اقاربه، وفي بني عمه، وقال إسماعيل، ويحيى بن يحيى: رايح".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ کے تمام انصار میں سب سے زیادہ کھجور کے باغات تھے اور ان کا سب سے پسندیدہ مال بیرحاء کا باغ تھا۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ہی تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے تھے اور اس کا عمدہ پانی پیتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب آیت «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» تم ہرگز نیکی نہیں پاؤ گے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو۔ نازل ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» تم ہرگز نیکی کو نہیں پاؤ گے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو۔ اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ عزیز بیرحاء کا باغ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں صدقہ ہے، اس کا ثواب اور اجر میں اللہ کے یہاں پانے کی امید رکھتا ہوں، اس لیے یا رسول اللہ! آپ جہاں اسے مناسب خیال فرمائیں خرچ کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوب یہ بہت ہی فائدہ بخش مال ہے یا (اس کے بجائے آپ نے) «رايح» (یاء کے ساتھ فرمایا)۔ راوی حدیث عبداللہ کو اس میں شک تھا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مزید فرمایا کہ) جو کچھ تو نے کہا ہے میں نے سن لیا میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں کو دے دو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ایسا ہی کروں گا یا رسول اللہ! چنانچہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں اپنے چچا کے لڑکوں میں اسے تقسیم کر دیا۔ اور اسماعیل اور یحییٰ بن یحییٰ نے «رايح‏.‏» کا لفظ نقل کیا ہے۔

Share this: