احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُسَمَّى لَهُ فَيَعْلَمُ مَا هُوَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کھانا (جو پہچانا نہ جاتا) نہ کھاتے جب تک لوگ بتلا نہ دیتے کہ فلانا کھانا ہے اور آپ کو جب تک معلوم نہ ہو جاتا نہ کھاتے تھے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5391
حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف الانصاري، ان ابن عباس اخبره، ان خالد بن الوليد الذي يقال له: سيف الله اخبره، انه"دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة وهي خالته وخالة ابن عباس، فوجد عندها ضبا محنوذا قد قدمت به اختها حفيدة بنت الحارث من نجد، فقدمت الضب لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان قلما يقدم يده لطعام حتى يحدث به ويسمى له فاهوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يده إلى الضب، فقالت امراة من النسوة الحضور: اخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قدمتن له، هو الضب يا رسول الله، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده عن الضب، فقال خالد بن الوليد: احرام الضب يا رسول الله ؟ قال: لا، ولكن لم يكن بارض قومي، فاجدني اعافه، قال خالد: فاجتررته فاكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إلي".
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن یعلیٰ نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے ابوامامہ بن سہل بن حنیف انصاری نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جو سیف اللہ (اللہ کی تلوار) کے لقب سے مشہور ہیں، خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے۔ ام المؤمنین ان کی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ ہیں۔ ان کے یہاں بھنا ہوا ساہنہ موجود تھا جو ان کی بہن حفیدہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نجد سے لائی تھیں۔ انہوں نے وہ بھنا ہوا ساہنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ ایسا بہت کم ہوتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کھانے کے لیے اس وقت تک ہاتھ بڑھائیں جب تک آپ کو اس کے متعلق بتا نہ دیا جائے کہ یہ فلاں کھانا ہے لیکن اس دن آپ نے بھنے ہوئے ساہنے کے گوشت کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ اتنے میں وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا کیوں نہیں دیتیں کہ اس وقت آپ کے سامنے جو تم نے پیش کیا ہے وہ ساہنہ ہے، یا رسول اللہ! (یہ سن کر) آپ نے اپنا ہاتھ ساہنہ سے ہٹا لیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ! کیا ساہنہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن یہ میرے ملک میں چونکہ نہیں پایا جاتا، اس لیے طبیعت پسند نہیں کرتی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھایا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ رہے تھے۔

Share this: