احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

151: 151- بَابُ هَلْ لِلأَسِيرِ أَنْ يَقْتُلَ وَيَخْدَعَ الَّذِينَ أَسَرُوهُ حَتَّى يَنْجُوَ مِنَ الْكَفَرَةِ:
باب: اگر کوئی مسلمان کافر کی قید میں ہو تو اس کا خون کرنا یا کافروں سے دغا اور فریب کر کے اپنے تئیں چھڑا لینا جائز ہے۔
فيه المسور عن النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ اس باب میں مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3018
حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رهطا من عكل ثمانية قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم، فاجتووا المدينة، فقالوا: يا رسول الله ابغنا رسلا، قال:"ما اجد لكم إلا ان تلحقوا بالذود فانطلقوا، فشربوا من ابوالها، والبانها حتى صحوا وسمنوا، وقتلوا الراعي، واستاقوا الذود، وكفروا بعد إسلامهم، فاتى الصريخ النبي صلى الله عليه وسلم فبعث الطلب فما ترجل النهار حتى اتي بهم فقطع ايديهم وارجلهم، ثم امر بمسامير فاحميت، فكحلهم بها، وطرحهم بالحرة يستسقون فما يسقون حتى ماتوا"، قال ابو قلابة: قتلوا وسرقوا وحاربوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، وسعوا في الارض فسادا.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (اسلام قبول کرنے کو) حاضر ہوئی لیکن مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی ‘ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے لیے (اونٹ کے) دودھ کا انتظام کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے لیے دودھ نہیں دے سکتا ‘ تم (صدقہ کے) اونٹوں میں چلے جاؤ۔ ان کا دودھ اور پیشاب پیو ‘ تاکہ تمہاری صحت ٹھیک ہو جائے۔ وہ لوگ وہاں سے چلے گئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پی کر تندرست ہو گئے تو چرواہے کو قتل کر دیا ‘ اور اونٹوں کو اپنے ساتھ لے کر بھاگ نکلے اور اسلام لانے کے بعد کفر کیا ‘ ایک شخص نے اس کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش کے لیے سوار دوڑائے ‘ دوپہر سے پہلے ہی وہ پکڑ کر لائے گئے۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے۔ پھر آپ کے حکم سے ان کی آنکھوں میں سلائی گرم کر کے پھیر دی گئی اور انہیں حرہ (مدینہ کی پتھریلی زمین) میں ڈال دیا گیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ (ایسا ہی انہوں نے اونٹوں کے چرانے والوں کے ساتھ کیا تھا ‘ جس کا بدلہ انہیں دیا گیا) ابوقلابہ نے کہا کہ انہوں نے قتل کیا تھا ‘ چوری کی تھی ‘ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ کی تھی اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔

Share this: