احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ صَلاَةِ الْكُسُوفِ جَمَاعَةً:
باب: سورج گرہن کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا۔
وصلى ابن عباس لهم في صفة زمزم وجمع علي بن عبد الله بن عباس وصلى ابن عمر.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے زمزم کے چبوترہ میں لوگوں کو یہ نماز پڑھائی تھی اور علی بن عبداللہ بن عباس نے اس کے لیے لوگوں کو جمع کیا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز پڑھائی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1052
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عباس، قال:"انخسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام قياما طويلا نحوا من قراءة سورة البقرة، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم سجد، ثم قام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم سجد، ثم انصرف وقد تجلت الشمس، فقال صلى الله عليه وسلم: إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فاذكروا الله، قالوا: يا رسول الله رايناك تناولت شيئا في مقامك، ثم رايناك كعكعت، قال صلى الله عليه وسلم: إني رايت الجنة فتناولت عنقودا ولو اصبته لاكلتم منه ما بقيت الدنيا، واريت النار فلم ار منظرا كاليوم قط افظع، ورايت اكثر اهلها النساء، قالوا: بم يا رسول الله، قال: بكفرهن، قيل: يكفرن بالله، قال: يكفرن العشير ويكفرن الإحسان لو احسنت إلى إحداهن الدهر كله، ثم رات منك شيئا قالت ما رايت منك خيرا قط".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ اتنی دیر میں سورۃ البقرہ پڑھی جا سکتی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع لمبا کیا اور اس کے بعد کھڑے ہوئے تو اب کی مرتبہ بھی قیام بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم پھر ایک دوسرا لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے، سجدہ سے اٹھ کر پھر لمبا قیام کیا لیکن پہلے قیام کے مقابلے میں کم لمبا تھا پھر ایک لمبا رکوع کیا۔ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلہ میں کم تھا رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت دیر تک کھڑے رہے اور یہ قیام بھی پہلے سے مختصر تھا۔ پھر (چوتھا) رکوع کیا یہ بھی بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہو چکا تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا اس لیے جب تم کو معلوم ہو کہ گرہن لگ گیا ہے تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے دیکھا کہ (نماز میں) اپنی جگہ سے آپ کچھ آگے بڑھے اور پھر اس کے بعد پیچھے ہٹ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی اور اس کا یک خوشہ توڑنا چاہا تھا اگر میں اسے توڑ سکتا تو تم اسے رہتی دنیا تک کھاتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی میں نے اس سے زیادہ بھیانک اور خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے دیکھا اس میں عورتیں زیادہ ہیں۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے کفر (انکار) کی وجہ سے، پوچھا گیا۔ کیا اللہ تعالیٰ کا کفر (انکار) کرتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شوہر کا اور احسان کا کفر کرتی ہیں۔ زندگی بھر تم کسی عورت کے ساتھ حسن سلوک کرو لیکن کبھی اگر کوئی خلاف مزاج بات آ گئی تو فوراً یہی کہے گی کہ میں نے تم سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی۔

Share this: