احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

49: 49- بَابُ بَيْعَةِ النِّسَاءِ:
باب: عورتوں سے بیعت لینا۔
رواه ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم
‏‏‏‏ اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7213
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح وقال الليث، حدثني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني ابو إدريس الخولاني، انه سمع عبادة بن الصامت، يقول: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في مجلس:"تبايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا اولادكم، ولا تاتوا ببهتان تفترونه بين ايديكم وارجلكم، ولا تعصوا في معروف، فمن وفى منكم، فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا فعوقب في الدنيا فهو كفارة له، ومن اصاب من ذلك شيئا فستره الله، فامره إلى الله، إن شاء عاقبه، وإن شاء عفا عنه"، فبايعناه على ذلك.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو ابوادریس خولانی نے خبر دی، انہوں نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم مجلس میں موجود تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیک کام میں نافرمانی نہیں کرو گے۔ پس جو کوئی تم میں سے اس وعدے کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ کے یہاں اسے ملے گا اور جو کوئی ان کاموں میں سے کسی برے کام کو کرے گا اس کی سزا اسے دنیا میں ہی مل جائے گی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہو گا اور جو کوئی ان میں سے کسی برائی کا کام کرے گا اور اللہ اسے چھپا لے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے۔ چاہے تو اس کی سزا دے اور چاہے اسے معاف کر دے۔ چنانچہ ہم نے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ بیعت اقرار کو کہتے ہیں جو خلیفہ اسلام کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیا جائے یا پھر کسی نیک صالح انسان کے ہاتھ پر ہو۔

Share this: