احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْخُمُسَ لِنَوَائِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَسَاكِينِ:
باب: اس بات کی دلیل کہ غنیمت کا پانچواں حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کی ضرورتوں (جیسے ضیافت مہمان، سامان جہاد کی تیاری وغیرہ) اور محتاجوں کے لیے تھا۔
وإيثار النبي صلى الله عليه وسلم اهل الصفة والارامل حين سالته فاطمة وشكت إليه الطحن والرحى ان يخدمها من السبي، فوكلها إلى الله.
‏‏‏‏ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفہ والوں (محتاجوں) اور بیوہ عورتوں کی خدمت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آرام پر مقدم رکھی۔ جب انہوں نے قیدیوں میں سے ایک خدمتگار آپ سے مانگا اور اپنی تکلیف کا ذکر کیا ‘ جو آٹا گوندھنے اور پیسنے میں ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ضروریات کو اللہ کے بھروسہ پر چھوڑ دیا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3113
حدثنا بدل بن المحبر، اخبرنا شعبة، قال: اخبرني الحكم، قال: سمعت ابن ابي ليلى، حدثنا علي ان فاطمة عليها السلام اشتكت ما تلقى من الرحى مما تطحن فبلغها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتي بسبي فاتته تساله خادما فلم توافقه فذكرت لعائشة فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك عائشة له فاتانا وقد دخلنا مضاجعنا فذهبنا لنقوم، فقال:"على مكانكما حتى وجدت برد قدميه على صدري، فقال: الا ادلكما على خير مما سالتماه إذا اخذتما مضاجعكما فكبرا الله اربعا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وسبحا ثلاثا وثلاثين، فإن ذلك خير لكما مما سالتماه".
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے حکم نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا ‘ کہا مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پیسنے کی بہت تکلیف ہوتی۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ہیں۔ اس لیے وہ بھی ان میں سے ایک لونڈی یا غلام کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق کہہ کر (واپس) چلی آئیں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی درخواست پیش کر دی۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسے سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں (رات ہی کو) تشریف لائے۔ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے (جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (تو ہم لوگ کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح ہو ویسے ہی لیٹے رہو۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بیچ میں بیٹھ گئے اور اتنے قریب ہو گئے کہ) میں نے آپ کے دونوں قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تم لوگوں نے (لونڈی یا غلام) مانگے ہیں ‘ میں تمہیں اس سے بہتر بات کیوں نہ بتاؤں ‘ جب تم دونوں اپنے بستر پر لیٹ جاؤ (تو سونے سے پہلے) اللہ اکبر 34 مرتبہ اور الحمداللہ 33 مرتبہ اور سبحان اللہ 33 مرتبہ پڑھ لیا کرو ‘ یہ عمل بہتر ہے اس سے جو تم دونوں نے مانگا ہے۔

Share this: