احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- بَابُ غُسْلِ الْمَيِّتِ وَوُضُوئِهِ بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ:
باب: میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا اور وضو کرانا۔
وحنط ابن عمر رضي الله عنهما ابنا لسعيد بن زيد وحمله وصلى ولم يتوضا , وقال ابن عباس رضي الله عنهما المسلم لا ينجس حيا ولا ميتا , وقال سعيد لو كان نجسا ما مسسته وقال النبي صلى الله عليه وسلم المؤمن لا ينجس.
‏‏‏‏ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے بچے (عبدالرحمٰن) کے خوشبو لگائی پھر اس کی نعش اٹھا کر لے گئے اور نماز پڑھی، پھر وضو نہیں کیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مسلمان نجس نہیں ہوتا، زندہ ہو یا مردہ، سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر (سعید بن زید رضی اللہ عنہ) کی نعش نجس ہوتی تو میں اسے چھوتا ہی نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مومن ناپاک نہیں ہوتا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1253
حدثنا إسماعيل بن عبد الله , قال: حدثني مالك، عن ايوب السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ام عطية الانصارية رضي الله عنها , قالت:"دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته , فقال: اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك، إن رايتن ذلك بماء , وسدر واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه فاعطانا حقوه , فقال: اشعرنها إياه تعني إزاره".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ام عطیہ انصاری رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (زینب یا ام کلثوم رضی اللہ عنہما) کی وفات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو۔ غسل کے پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کافور یا (یہ کہا کہ) کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھے خبر دے دینا۔ چنانچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دیدی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنا ازار دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنا دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اپنے ازار سے تھی۔

Share this: