احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ الثَّيِّبَاتِ:
باب: بیوہ عورتوں کا بیان۔
وقالت ام حبيبة: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:"لا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن".
‏‏‏‏ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی بیٹیاں اور بہنیں نکاح کے لیے میرے سامنے مت پیش کیا کرو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5079
حدثنا ابو النعمان، حدثنا هشيم، حدثنا سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال:"قفلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من غزوة فتعجلت على بعير لي قطوف، فلحقني راكب من خلفي فنخس بعيري بعنزة كانت معه، فانطلق بعيري كاجود ما انت راء من الإبل، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما يعجلك ؟ قلت: كنت حديث عهد بعرس، قال: بكرا ام ثيبا، قلت: ثيبا، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك، قال: فلما ذهبنا لندخل، قال: امهلوا حتى تدخلوا ليلا اي عشاء لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سیار بن ابی سیار نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہو رہے تھے۔ میں اپنے اونٹ کو، جو سست تھا تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آ کر ملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیسا کہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہو گی۔ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوں نہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہو جائے تب داخل ہو تاکہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اور جن کے شوہر موجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کر لیں۔

Share this: