احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

128: 128- بَابُ إِذَا تَثَاوَبَ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى فِيهِ:
باب: جب جمائی آئے تو چاہیے کہ منہ پر ہاتھ رکھ لے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6226
حدثنا عاصم بن علي حدثنا ابن ابي ذئب عن سعيد المقبري عن ابيه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب،‏‏‏‏ فإذا عطس احدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه ان يقول له: يرحمك الله، واما التثاؤب فإنما هو من الشيطان،‏‏‏‏ فإذا تثاؤب احدكم فليرده ما استطاع، فإن احدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان.
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے کیونکہ وہ بعض دفعہ صحت کی علامت ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو وہ الحمدللہ کہے لیکن جمائی لینا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ اپنی قوت و طاقت کے مطابق اسے روکے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔

Share this: