احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- سورة الأَنْفَالِ:
باب: سورۃ الانفال کی تفسیر۔
قال ابن عباس: الانفال: المغانم، قال قتادة: ريحكم الحرب يقال نافلة عطية.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «الأنفال» کے معنی غنیمتیں ہیں۔ قتادہ نے کہا کہ لفظ «ريحكم» سے لڑائی مراد ہے (یعنی اگر تم آپس میں نزاع کرو گے تو لڑائی میں تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی)۔ لفظ «نافلة» عطیہ کے معنی میں بولا جاتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4645
حدثني محمد بن عبد الرحيم، حدثنا سعيد بن سليمان، اخبرنا هشيم، اخبرنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عباس رضي الله عنهما سورة الانفال، قال: نزلت في بدر الشوكة الحد". مردفين: فوجا بعد فوج ردفني واردفني جاء بعدي، ذوقوا: باشروا وجربوا وليس هذا من ذوق الفم، فيركمه: يجمعه، شرد: فرق، وإن جنحوا: طلبوا السلم، والسلم، والسلام، واحد، يثخن: يغلب، وقال مجاهد: مكاء: إدخال اصابعهم في افواههم، وتصدية: الصفير، ليثبتوك: ليحبسوك.
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشیم نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابوبشر نے خبر دی، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۃ الانفال کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بتلایا کہ غزوہ بدر میں نازل ہوئی تھی۔ «الشوكة» کا معنی دھار نوک۔ «مردفين‏» کے معنی فوج در فوج۔ کہتے ہیں «ردفني وأردفني» یعنی میرے بعد آیا۔ «ذلكم فذوقوه ذوقوا‏» کا معنی یہ ہے کہ یہ عذاب اٹھاؤ اس کا تجربہ کرو، منہ سے چکھنا مراد نہیں ہے۔ «فيركمه‏» کا معنی اس کا جمع کرے۔ «شرد‏» کا معنی جدا کر دے (یا سخت سزا دے)۔ «جنحوا‏» کے معنی طلب کریں۔ «يثخن‏» کا معنی غالب ہوا اور مجاہد نے کہا «مكاء‏» کا معنی انگلیاں منہ پر رکھنا۔ «تصدية‏» سیٹی بجانا۔ «يثبتوك‏» تاکہ تجھ کو قید کر لیں۔

Share this: