احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الإِشْخَاصِ وَالْخُصُومَةِ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالْيَهُودِ:
باب: قرض دار کو پکڑ کر لے جانا اور مسلمان اور یہودی میں جھگڑا ہونے کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2412
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس جاء يهودي، فقال: يا ابا القاسم، ضرب وجهي رجل من اصحابك، فقال: من ؟ قال: رجل من الانصار، قال: ادعوه، فقال: اضربته ؟ قال: سمعته بالسوق يحلف، والذي اصطفى موسى على البشر، قلت: اي خبيث على محمد صلى الله عليه وسلم، فاخذتني غضبة ضربت وجهه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا تخيروا بين الانبياء، فإن الناس يصعقون يوم القيامة، فاكون اول من تنشق عنه الارض، فإذا انا بموسى آخذ بقائمة من قوائم العرش، فلا ادري اكان فيمن صعق ام حوسب بصعقة الاولى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ یحییٰ بن عمارہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی آیا اور کہا کہ اے ابوالقاسم! آپ کے اصحاب میں سے ایک نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کس نے؟ اس نے کہا کہ ایک انصاری نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بلاؤ۔ وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے مارا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے بازار میں یہ قسم کھاتے سنا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر بزرگی دی۔ میں نے کہا، او خبیث! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی! مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے منہ پر تھپڑ دے مارا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو انبیاء میں باہم ایک دوسرے پر اس طرح بزرگی نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت میں بیہوش ہو جائیں گے۔ اپنی قبر سے سب سے پہلے نکلنے والا میں ہی ہوں گا۔ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش الٰہی کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بھی بیہوش ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا انہیں پہلی بے ہوشی جو طور پر ہو چکی ہے وہی کافی ہو گی۔

Share this: