احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

113: 113- سورة {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}:
باب: سورۃ «الفلق» کی تفسیر۔
وقال مجاهد: الفلق: الصبح، وغاسق: الليل إذا وقب غروب الشمس، يقال: ابين من فرق، وفلق الصبح وقب إذا دخل في كل شيء واظلم.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا کہ «غاسق‏» سے رات مراد ہے۔ «إذا وقب‏» سے سورج کا ڈوب جانا مراد ہے۔ «فرق» اور «فلق» کے ایک ہی معنی ہیں کہتے ہیں یہ بات «فرق» صبح یا «فلق» صبح سے زیادہ روشن ہے۔ عرب لوگ «وقب‏» اس وقت کہتے ہیں جب کوئی چیز بالکل کسی چیز میں گھس جائے اور اندھیرا ہو جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4976
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عاصم، وعبدة، عن زر بن حبيش، قال: سالت ابي بن كعب، عن المعوذتين، فقال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:"قيل لي"، فقلت: فنحن نقول كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عاصم اور عبدہ نے، ان سے زر بن حبیش نے بیان کیا کہ انہوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے معوذتین کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ یہ مسئلہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے (جبرائیل علیہ السلام) کی زبانی کہا گیا ہے کہ یوں کہئیے کہ «اعوذ برب الفلق» الخ میں نے اسی طرح کہا چنانچہ ہم بھی وہی کہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا۔

Share this: