احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- بَابُ دُعَاءِ الإِمَامِ عَلَى مَنْ نَكَثَ عَهْدًا:
باب: وعدہ توڑنے والوں کے حق میں امام کی بددعا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3170
حدثنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، قال: سالت انسا رضي الله عن القنوت ؟ قال: قبل الركوع، فقلت: إن فلانا يزعم انك، قلت: بعد الركوع، فقال: كذب ثم حدثنا، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قنت شهرا بعد الركوع يدعو على احياء من بني سليم، قال"بعث اربعين او سبعين يشك فيه من القراء إلى اناس من المشركين فعرض لهم هؤلاء فقتلوهم وكان بينهم وبين النبي صلى الله عليه وسلم عهد فما رايته وجد على احد ما وجد عليهم".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، ہم سے عاصم احول نے، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے ہونی چاہئے، میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب (محمد بن سیرین) تو کہتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ رکوع کے بعد ہوتی ہے، انس رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا تھا کہ انہوں نے غلط کہا ہے۔ پھر انہوں نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعا قنوت کی تھی۔ اور آپ نے اس میں بنو سلیم کے قبیلوں کے حق میں بددعا کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس یا ستر قرآن کے عالم صحابہ کی ایک جماعت، راوی کو شک تھا، مشرکین کے پاس بھیجی تھی، لیکن بنو سلیم کے لوگ (جن کا سردار عامر بن طفیل تھا) ان کے آڑے آئے اور ان کو مار ڈالا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا معاہدہ تھا۔ (لیکن انہوں نے دغا دی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی معاملہ پر اتنا رنجیدہ اور غمگین نہیں دیکھا جتنا ان صحابہ کی شہادت پر آپ رنجیدہ تھے۔

Share this: