احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: 23- بَابُ مَا نَدَّ مِنَ الْبَهَائِمِ فَهْوَ بِمَنْزِلَةِ الْوَحْشِ:
باب: اس بیان میں کہ جو پالتو جانور بدک جائے وہ جنگلی جانور کے حکم میں ہے۔
واجازه ابن مسعود، وقال ابن عباس:"ما اعجزك من البهائم مما في يديك فهو كالصيد وفي بعير تردى في بئر من حيث قدرت عليه فذكه، وراى ذلك علي، وابن عمر، وعائشة".
‏‏‏‏ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے بھی اس کی اجازت دی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جو جانور تمہارے قابو میں ہونے کے باوجود تمہیں عاجز کر دے (اور ذبح نہ کرنے دے) وہ بھی شکار ہی کے حکم میں ہے اور (فرمایا کہ) اونٹ اگر کنوئیں میں گر جائیں تو جس طرف سے ممکن ہو اسے ذبح کر لو۔ علی، ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کا یہی فتویٰ ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5509
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، حدثنا سفيان، حدثنا ابي، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج، عن رافع بن خديج، قال: قلت: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا وليست معنا مدى، فقال: اعجل او ارن ما انهر الدم وذكر اسم الله فكل، ليس السن والظفر، وساحدثك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة"، واصبنا نهب إبل وغنم فند منها بعير فرماه رجل بسهم فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن لهذه الإبل اوابد كاوابد الوحش، فإذا غلبكم منها شيء فافعلوا به هكذا".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے اور ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! کل ہمارا مقابلہ دشمن سے ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جلدی کر لو یا (اس کے بجائے) «أرن» کہا یعنی جلدی کر لو جو آلہ خون بہا دے اور ذبیحہ پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ۔ البتہ دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے اور اس کی وجہ بھی بتا دوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اور ہمیں غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ پڑا تو ایک صاحب نے تیر سے مار کر گرا لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بدکتے ہیں، اس لیے اگر ان میں سے بھی کوئی تمہارے قابو سے باہر ہو جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

Share this: