احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ:
باب: زکوٰۃ نہ ادا کرنے والے کا گناہ۔
وقول الله تعالى: والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم { 34 } يوم يحمى عليها في نار جهنم فتكوى بها جباههم وجنوبهم وظهورهم هذا ما كنزتم لانفسكم فذوقوا ما كنتم تكنزون { 35 } سورة التوبة آية 34-35.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ براۃ میں) فرمایا کہ جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے آخر آیت «فذوقوا ما كنتم تكنزون‏» تک۔ یعنی اپنے مال کو گاڑنے کا مزہ چکھو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1402
حدثنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، ان عبد الرحمن بن هرمز الاعرج حدثه، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه , يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"تاتي الإبل على صاحبها على خير ما كانت، إذا هو لم يعط فيها حقها تطؤه باخفافها وتاتي الغنم على صاحبها على خير ما كانت، إذا لم يعط فيها حقها تطؤه باظلافها وتنطحه بقرونها، وقال: ومن حقها ان تحلب على الماء، قال: ولا ياتي احدكم يوم القيامة بشاة يحملها على رقبته لها يعار، فيقول: يا محمد، فاقول: لا املك لك شيئا قد بلغت ولا ياتي ببعير يحمله على رقبته له رغاء، فيقول: يا محمد، فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد بلغت".
ہم سے ابولیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ (قیامت کے دن) اپنے مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کا حق (زکوٰۃ) نہ ادا کیا کہ اس سے زیادہ موٹے تازے ہو کر آئیں گے (جیسے دنیا میں تھے) اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گے۔ بکریاں بھی اپنے ان مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کے حق نہیں دئیے تھے پہلے سے زیادہ موٹی تازی ہو کر آئیں گی اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق یہ بھی ہے کہ اسے پانی ہی پر (یعنی جہاں وہ چراگاہ میں چر رہی ہوں) دوہا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص قیامت کے دن اس طرح نہ آئے کہ وہ اپنی گردن پر ایک ایسی بکری اٹھائے ہوئے ہو جو چلا رہی ہو اور وہ (شخص) مجھ سے کہے کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے عذاب سے بچائیے میں اسے یہ جواب دوں گا کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کر سکتا (میرا کام پہنچانا تھا) سو میں نے پہنچا دیا۔ اسی طرح کوئی شخص اپنی گردن پر اونٹ لیے ہوئے قیامت کے دن نہ آئے کہ اونٹ چلا رہا ہو اور وہ خود مجھ سے فریاد کرے ‘ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے بچائیے اور میں یہ جواب دے دوں کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کر سکتا۔ میں نے تجھ کو (اللہ کا حکم زکوٰۃ) پہنچا دیا تھا۔

Share this: